Urdu Introduction

تعارف

نیشنل یوتھ آرگنائزیشن آف پاکستان

نوجوان مستقبل کے معمار ہیں یہ جملہ محض روایتی نہیں بلکہ اپنے اندر ایک ٹھوس حقیقت رکھتا ہے کیونکہ یہ  معاشرے کا وہ حساس طبقہ ہے جو کس قوم یا ملک کی تعمیروترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہےبلکہ اس کا اپناو جود بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے اس لیے دیکھا جائے تو نوجوانوں کا” آج “کسی بھی ملک  یا  قوم کے” مستقبل ”  کا آئینہ دار ہوتا ہے تاہم یہ” مستقبل ”  آج کے سازگار حالات اور  ایسے جمہوری عوامل پر منحصر ہے جو کہ معاشرے میں موزوں حالات اور صحت مند اصولوں پر مبنی ہوتا تاکہ آنے والا” کل”ہر قسم کی معاشی و سماجی ناہمواریوں اور جبر و استحصال سے پاک ہو لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم مستقبل کے ان معماروں کو اپنی تمام تر صلاحیتوں اور قوتوں کو با مقصد اور تعمیری سرگرمیوں میں صرف کرنے کے مواقع فراہم کریں اس کے لیے باقاعدہ تربیت کی ضرورت ہے کیونکہ تربیت کا فقدان اکثر ایسے حالات پیدا کر دیتا ہے جس سے معاشرے میں بے چینی بڑھتی ہے ۔

ہمارے ملک میں نوجوانوں کی تعداد 150 ملین سے زیادہ ہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے اتنی بڑی بلاصلاحیت اور کچھ کر گزرنے کی لگن رکھنے والی قوت کو کوئی ٹھوس لائحہ عمل دینے کی بجائے ہمیشہ نظر انداز کیا ہے جس سے نہ صرف نو جوانوں کی مایوسی ، بے چینی اور اضطراب میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کو ذہنی و جذباتی نشو و نما بھی متاثر ہوئی ہے جس کا اندازہ نوجوانوں میں منشیات کے استعمال، گرتے ہوئے معیار تعلیم اور دوسرے منفی رویوں سے کیا جا سکتا ہے۔

ایک مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ ان تنظیموں میں تربیت کا فقدان اور کسی ٹھوس پروگرام کانہ ہونا ہے  یہی وجہ ہے کہ وہ باشعور نوجوان جو اپنے ساتھیوں کی ترقی کےلیے کچھ نہ کچھ کرنا چاہتے ہیں تنظیم تو بنالیتے ہیں لیکن یہ دشواری محسوس کرتے ہیں کہ وہ کریں تو کیا کریں اور کیسے کریں ایسے لاعلمی کے باعث کچھ عرصہ بعد یہ تنظیمیں ” خیراتی ادارے”یا معاشرتی معبود کے ادارے کی شکل اختیار کر لیتی ہیں یا چند ایک لوگوں کی چوہدراہٹ کا ذریعہ بن کر کا غذوں پر رہ جاتی ہیں اور اس طرح تربیت کی کمی اور کوئی موثر لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کو زیادہ تر صلاحتیں غیر موزوں ، غیر ترقیاتی اور بے مقصد پروگرامر کی نذر ہو جاتی ہیں۔

چنانچہ اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس کی جاتی ہے کہ اگر ان تنظیموں میں شامل نوجوانوں کے لیے ان کی دلچسپی اور قابلیت کے لحاظ سے جدید تحقیقات کی روشنی میں ان کی تربیت کا اہتمام کیا جائے اور انہیں ان امور کے متعلق بر وقت ضروری معلومات اور مکمل اعداد و شمار مہیا کر کے گزشتہ تجربات کی روشنی میں منصوبہ تیاری کرنے کا موقع دیا جائے تو اس سے نہ صرف ان نوجوانوں کی پوشیدہ صلاحیتیں اُجاگر ہوں گی بلکہ وہ زیادہ منظم طریقے سے عدم مساوات، جہالت، افلاس اور سماجی و معاشی انصاف کے لیے جد و جہد کرتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کر سکیں یہی سوچ نیشنل یوتھ آرگنائزیشن آف پاکستان کے قیام کا باعث بنی ہے

1987 – Till Date